ویسے تو کہا جاتا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنے کی عادت جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔

مگر ایک نئی طبی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنے سے ذہنی افعال بہتر ہوتے ہیں مگر دماغی صحت پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے، جبکہ ورزش کرنے سے دماغی صحت کو فائدہ ہوتا ہے مگر ذہنی افعال پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دنیا بھر سے 2 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا اور ان کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے مختلف سوالنامے بھروائے گئے۔

اس کے بعد انہیں آن لائن دماغی گیمز کھیلنے کا کہا گیا۔

ان گیمز کو ڈیزائن کرنے کا مقصد دماغی افعال کے مختلف پہلوؤں جیسے یاداشت، توجہ، منطق اور دیگر کی جانچ پڑتال کرنا تھا۔

تحقیق میں شامل ایک ہزار کے قریب افراد نے تمام ٹاسکس کو مکمل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ویڈیو گیمز کھیلنے سے ذہنی افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر دماغی صحت کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

اس کے مقابلے میں ہر ہفتے 150 منٹ تک ورزش کرنے سے دماغی صحت بہتر ہوتی ہے مگر ذہنی افعال پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ہر ہفتے 5 گھنٹے یا اس سے زائد وقت تک ایک ہی گیم کو کھیلنے والے افراد کے ذہنی افعال کی عمر اوسطاً 13.7 سال تک کم ہو جاتی ہے۔

اسی طرح ہر ہفتے 5 گھنٹے سے کم وقت تک ہر قسم کی گیمز کھیلنے والے افراد کے ذہنی افعال کی عمر اوسطاً 5.2 سال تک گھٹ جاتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ہر ہفتے 150 منٹ تک ورزش کرنے والے افراد میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ 12 فیصد تک گھٹ جاتا ہے جبکہ انزائٹی کی علامات کا امکان 9 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق مشاہداتی تھی اور لوگوں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات پر انحصار کیا گیا، مگر نتائج سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ جسم اور ذہن ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج سے لوگوں کو ایسی سرگرمیوں کا انتخاب کرنے میں مدد ملے گی جس سے وہ اپنی ذہنی عمر کو صحت مند بنا سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن ایک پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

Card image cap
پاکستان میں منکی پاکس کا دوسرا کیس سامنے آگیا

پشاور : پاکستان میں منکی پاکس کا دوسرا کیس سامنے آگیا، جس کے بعد خیبرپختونخوا میں رواں سال مریضوں کی تعداد 2ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں منکی پاکس کا دوسرا کیس رپورٹ ہوا، ڈائریکٹرپبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد علی نے صوبے میں ایم پاکس کا دوسرا کیس کنفرم کرلیا ہے۔

نوشہرہ سےتعلق رکھنےوالے47 سالہ شہری میں ایم پاکس کی تصدیق ہوئی، ڈاکٹر ارشاد علی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں رواں سال ایم پاکس مریضوں کی تعداد 2 ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مریض دبئی سےپشاور آرہاتھا، ایئر پورٹ پر تعینات ٹیم نے اسکریننگ کی تاہم مزیدریسرچ کیلئے نمونے این آئی ایچ اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں۔

ڈائریکٹرپبلک ہیلتھ نے کہا کہ 3 سے 4 دن میں رپورٹ آنے کے بعد شیئر کی جائے گی۔

یاد رہے 19 اگست کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایم پاکس کا ایک مشتبہ کیس رپورٹ ہوا تھا، مشتبہ مریض کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا۔

اسکریننگ کے دوران مشتبہ مریض کے سینے پر نشانات پائے گئے ہیں تاہم بعد ازاں مشتبہ مریض کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں ایم پاکس کے 12 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، پہلا کیس پشاور میں رپورٹ ہوا، مردان میں بھی ایم پاکس کا کیس سامنے آیا تھا جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 4،4 جبکہ اسلام آباد، بلوچستان اور سندھ میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

Card image cap
کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز اور ہلکی بارش

کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز اور ہلکی بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، کریم آباد، نارتھ ناظم آباد میں تیز بارش ہوئی ہے۔

ادھر لانڈھی، کورنگی، قائد آباد اور ملیر میں بھی ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

شاہراہ فیصل، گرومندر، سندھی مسلم سوسائٹی، جمشید کوارٹر میں بھی ہلکی بارش ہوئی جبکہ لیاری ایکسپریس وے پر موسلا دھار بارش ریکارڈ کی گئی۔

ترجمان کے الیکٹرک

کے الیکٹرک ترجمان کا کہنا ہے کہ بارش کے موسم میں شہری برقی آلات کے استعمال میں احتیاط کریں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پانی کی موٹر جیسے برقی آلات کا غیر محفوظ استعمال حادثات کا سبب بن سکتا ہے، شہری ٹی وی، انٹرنیٹ کیبلز، ٹوٹے ہوئے تاروں، بجلی کی تنصیبات سے فاصلہ رکھیں۔

کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول، کنڈے جان لیوا حادثات کا سبب بنتے ہیں۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے پر حفاظتی اقدام کے تحت عارضی طور پر بجلی بن کی جاسکتی ہے، صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور فیلڈ اسٹاف الرٹ ہے۔


پنجاب بجٹ 25-2024 میں صحت کیلیے نیا کیا ہے؟

لاہور: حکومتِ پنجاب نے صوبے کے ٹیکس فری بجٹ 25-2024 میں شعبہ صحت کیلیے فنڈز میں اضافہ کرتے ہوئے اس کیلیے 539 ارب روپے مختص کیے۔

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ 25-2024 پیش کیا جس کا کُل حجم 5446 ارب روپے ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ لاہور کے قیام کیلیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے جس کا کُل تخمینہ 56 ارب روپے ہے۔ حکومت نے نواز شریف انسٹیٹیوب آف کارڈیالوجی سرگودھا کے قیام کیلیے 1 ارپے روپے رکھے گئے جس کا کُل تخمینہ 8 اعشاریہ 8 ارب روپے ہے۔

صوبے میں موٹرویز پر ایمبولینس سروس کی فراہمی کیلیے 500 ملین روپے اس بجٹ میں مختص کیے گئے جبکہ پنجاب بھر میں بنیادی صحت یونٹس اور دیہی صحت مراکز کی بہبود و بحالی کیلیے 23 اعشاریہ 5 ارب روپے رکھے گئے جس کا کُل تخمینہ 55 ارب روپے ہے۔

علاوہ ازیں، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اور تحصل ہیڈکوارٹرز اسپتالوں کی بحالی اور اپ گریڈیشن کیلیے 7 اعشاریہ 6 روپے رکھے گئے جس کا کُل تخمینہ 87 اعشاریہ 2 ارب روپے ہے۔

بجٹ میں انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ لاہور کی تعمیرِ نو کیلیے 1 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ اس کا کُل تخمینہ 2 ارب روپے ہے۔ اسی طرح صحت کے مراکز پر کیتھ لیب کی سہولت کُل تخمینہ 2 اعشاریہ 4 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

پولیو وائرس: زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی

ملک بھر میں پولیو وائرس کی نشان دہی کے لیے لیے جانے والے زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی ہے، جو ملک کے نظام صحت کے لیے ایک بڑے خطرے کی علامت ہے۔

تفصیلات کے مطابق 5 اضلاع سے پولیو ٹیسٹ کے لیے 20 مئی کو سیوریج سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں سے 4 اضلاع کے 4 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق جن اضلاع کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ان میں صوابی، دکی، سبی، اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، ان سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون، وائے بی تھری اے کلسٹر پایا گیا ہے، مجموعی طور پر رواں سال چاروں صوبوں سے 172 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو ہوئے ہیں، جب کہ 44 اضلاع کی سیوریج پولیو زدہ ہو چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق صوابی کے علاقے شاہ منصور، کالا پل بدرے کی سیوریج، سبی کے مین گندا نالہ کی سیوریج، ضلع دکی کے علاقے نصیر آباد محلے کی سیوریج، اور قلعہ سیف اللہ کے علاقے کلے پوٹی کی سیوریج پولیو سے متاثرہ نکلی ہے۔

پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

رواں برس قلعہ سیف اللہ، دکی کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو ہوئی ہے، جب کہ رواں برس ملک میں پولیو وائرس کے 4 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ڈپریشن : مریض خود کو بیمار تصور کیوں نہیں کرتا؟

ڈپریشن ڈس آرڈر ایک پیچیدہ حالت ہے، یہ دکھی محسوس کرنے یا محض مشکل وقت سے گزرنے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، پوری دنیا میں ڈپریشن حیرت انگیز حد تک ایک عام بیماری بن چکی ہے۔

پہلے زمانوں میں لوگ اس بارے میں گفتگو کرنا معیوب سمجھتے تھے تاہم اب نئی نسل کی سوچ میں تبدیلی آرہی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ نفسیاتی بیماریوں پر جتنی توجہ درکار ہے اتنی ملنا شروع ہو گئی ہے۔

ڈپریشن ایک موڈ سے متعلقہ بیماری ہے اور یہ روز مرہ کے کام مثلا کھانا، پینا، سونا، جاگنا اور معاشرتی رویوں کو شدید طور پر متاثر کرتا ہے۔

ڈپریشن کی علامات اور اقسام 

ڈپریشن کی کئی اقسام کی ہوسکتی ہیں جیسا کہ سیزنل، پوسٹ پارٹم (بچے کی پیدائش کے بعد والے عرصے میں جنم لینے والا) اور (مستقل رہنے والا ڈپریشن)۔ کسی بھی قسم کے ڈپریشن میں پیدا ہونے والی ناامیدی کی شدید لہر انسان کو تباہ کن حد تک متاثر کرتی ہے۔

امریکن کالج آف اوبسٹیٹریشینز اینڈ گائناکالوجسٹ (اے سی او جی) کے مطابق ڈپریشن حمل کی ایک عام پیچیدگی ہے، اگر اس کی پہچان اور علاج نہ کیا جائے تو ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج چھوڑتی ہے۔

بعض حالات میں لوگوں کو اداسی، بے حسی، یا توانائی کی کمی کے احساسات ہوتے ہیں جو دنوں ہفتوں یا مہینوں تک رہ سکتے ہیں، لوگ سونے، کھانے یا حفظان صحت کے معمولات میں تبدیلیوں کا تجربہ کرسکتے ہیں اور دوستوں کے ساتھ ملنا یا کام پر جانا چھوڑ سکتے ہیں۔

بعض اوقات، افسردہ دورانیے کا سامنا کرنے والے افراد ناامیدی محسوس کرسکتے ہیں یا یہ کہ زندگی اب جینے کے قابل نہیں رہی جو خودکشی کے خیالات کے ساتھ آ سکتی ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود مریض خود کو بیمار تصور نہیں کرتا جو علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

یہ ممکن ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہوں جسے ڈپریشن ہو اور وہ ظاہر نہ کرتا ہو، امریکہ میں 7 فیصد سے زائد آبادی نے پچھلے سال کم از کم ایک بڑا ڈپریشن کا تجربہ کیا ہے۔

مایوس ہرگز نہ ہوں، علاج کریں

ڈپریشن انسان میں ناامیدی کے جذبات تو پیدا کر دیتا ہے لیکن یہ صورتحال قابل علاج ہے لہٰذا اسے ناامیدی سے بالکل نہیں دیکھنا چاہیے۔

ادویات کے باقاعدہ استعمال سے امید کا سورج دوبارہ انسان کی زندگی میں مثبت کرنیں چمکا سکتا ہے جو کہ انسان کے تعلقات کی بہتری کا باعث بنتا ہے، مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے ڈپریشن کی علامات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

زعفران کا استعمال

زعفران ایک دلکش رنگ کی حامل بوٹی ہے، اس کے ساتھ ساتھ زعفران بہت سے طبی فوائد کا حامل بھی ہے، یہ اپنی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی بنیاد پر ڈپریشن کا قدرتی علاج تصور کیا جاتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات کے مطابق زعفران کے استعمال سے دماغ میں سیروٹونن کا لیول متوازن ہوتا ہے جو موڈ کو بہتر بنانے والا کیمیکل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کی علامات میں کمی لانے کے لیے زعفران کے سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

ورزش

ڈپریشن کی علامات میں کمی لانے کے لیے ورزش کو ایک اہم علاج تصور کیا جاتا ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے سے دماغ مثبت انداز سے سوچنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اس بیماری کی علامات میں کمی آتی ہے۔

اومیگا-3 فیٹی ایسڈز

اومیگا-3 فیٹی ایسڈز جسمانی اور دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم فیٹ تصور کیے جاتے ہیں۔ کچھ تحقیقات کے مطابق ان کے باقاعدہ استعمال سے ڈپریشن کی شدت میں کمی آتی ہے۔

وٹامن ڈی

وٹامن ڈی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم تصور کیا جاتا ہے، جب کہ بد قسمتی سے بہت سے افراد اس وٹامن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جو وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوں ان میں ڈپریشن کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں۔

زنک

زنک کا شمار ان منرلز میں کیا جاتا ہے جو دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ منرل استعمال کی جانے والی مختلف چیزوں کی سوزش کم کرنے والی اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کو بھی بڑھاتا ہے۔ زنک کی کمی کی وجہ سے ڈپریشن کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔