خزاں کی آمد کے ساتھ ہی درختوں کے پتوں کی رنگت سبز نہیں رہتی بلکہ وہ شوخ زرد یا سرخ رنگ کے ہو جاتے ہیں، مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کا جواب کافی دلچسپ ہے۔
سال کے بیشتر مہینوں میں کلوروفل نامی کیمائی مرکب پتوں کو سورج کی روشنی توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مگر موسم خزاں میں درجہ حرارت گھٹ جاتا ہے جبکہ دن کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے جس کے باعث درختوں کو سورج کی کم روشنی ملتی ہے اور پتوں میں موجود کلوروفل مقدار گھٹ جاتی ہے۔
جب پتوں میں کلوروفل کی سطح گھٹ جاتی ہے تو ان کی رنگت زرد، سرخ یا نارنجی ہو جاتی ہے۔
عام طور پر خزاں میں پتوں کے ایسے خوبصورت رنگ اس وقت دیکھنے میں آتے ہیں جب دن روشن ہوتا ہے مگر موسم خشک اور ٹھنڈا ہو تا ہے۔
جن مقامات میں موسم ابر آلود رہتا ہے یا گرم ہوتا ہے وہاں اس طرح پتوں کی رنگت تبدیل نہیں ہوتی۔
آسان الفاظ میں خزاں کے موسم میں سورج کی کم روشنی پتوں کی سبز رنگت کو بدلنے کا باعث بنتی ہے۔
موسم بدلنے پر درخت پتوں اور شاخوں کے درمیان ایک حفاظتی رکاوٹ بھی بناتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ غذائی اجزا اکٹھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مگر موسم سرما میں پتوں کے لیے اپنا تحفظ کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ شاخ سے الگ ہو کر زمین پر گر جاتے ہیں۔
Card image cap
کراچی سے لندن کا سفر محض ڈیڑھ گھنٹے میں طے کرنیوالا طیارہ تیار

چین میں مستقبل کے ایک ایسے مسافر طیارے نے کامیاب آزمائشی اڑان بھری ہے جو کراچی سے نیویارک کا فاصلہ ڈیڑھ سے پونے 2 گھنٹے میں طے کرسکے گا۔

یونشینگ نامی یہ طیارہ ممکنہ طور پر 3 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکے گا۔

یہ رفتار آواز کی رفتار سے دوگنا تیز ی سے سفر کرنے والے کونکورڈ طیارے سے بھی دوگنا زیادہ ہوگی۔

چینی کمپنی بیجنگ ٹرانسپورٹیشن نے اس طیارے کو تیار کیا ہے اور اس کے پروٹوٹائپ ماڈل کی کامیاب آزمائش 26 اکتوبر کو کی گئی۔

کمپنی کے مطابق طیارے کا جدید ترین ایرو اسپیس ڈیزائن اس کی رفتار بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ہیلی کاپٹر کی طرح عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ کی صلاحیت رکھنے والا یہ طیارہ 60 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرسکے گا۔

کمپنی نے طیارے کی 2027 تک طیارے کی کمرشل پرواز کا ہدف طے کیا ہے۔

اگر ایسا ممکن ہوتا ہے تو کمرشل سپر سونک طیاروں پر سفر کے نئے عہد کا آغاز ہوگا۔

چینی طیارے کے انجن کی مکمل گنجائش کا جائزہ نومبر 2024 میں شیڈول اگلی آزمائش میں لیا جائے گا۔

اسپیس ٹرانسپورٹیشن کے مطابق طیارے کی ٹیکنالوجی سے اسے بہت زیادہ بلندی پر پرواز کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

اس طرح نہ صرف طیارہ تیز رفتاری سے پرواز کرسکے گا بلکہ اس کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی جبکہ سفر آرام دہ ہوسکے گا۔

کمپنی نے بتایا کہ اس کے سپر سونک طیاروں کو عالمی سطح پر کمرشل پروازوں اور مستقبل میں خلائی سیاحت کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

کمپنی کے مطابق وہ خلائی سیاحت کے اخراجات کو کم کرنے کی خواہشمند ہے۔

خیال رہے کہ ایک امریکی کمپنی بوم سپر سونک کی جانب سے بھی ایکس بی 1 نامی سپر سونک طیارے پر کام کیا جا رہا ہے۔

وہ کمپنی اسے پہلے کمرشل سپر سونک طیارے کے طور پر متعارف کرانے کی خواہشمند ہے۔

بوم سپر سونک کے تجرباتی طیارے کو جولائی 2024 میں فارنبورو انٹرنیشنل ائیر شو کے موقع پر پیش کیا گیا تھا۔

بوم سپر سونک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو Blake Scholl نے ائیر شو کے موقع پر اپنے منصوبوں پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ بوئنگ یا ائیربس کی جانب سے کسی نئے طیارے کو متعارف کرائے 2 دہائیاں گزر چکی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ہم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ عہد رفتار کا ہے اور وہ بھی سپر سونک رفتار کا۔

اب تک دنیا بھر میں دہائیوں قبل 2 سپر سونک طیارے تیار کیے گئے تھے ایک سوویت Tupolev Tu-144 اور دوسرا برطانوی / فرنچ کونکورڈ، جس نے آخری بار اکتوبر 2003 میں اڑان بھری تھی۔

مستقبل میں بوم سپر سونک کا تیار کردہ طیارہ 1300 میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے لندن سے نیویارک کا سفر محض ساڑھے 3 گھنٹے میں طے کرسکے گا۔

Card image cap
آسٹریلیا کے ساحل پر عجیب و غریب مخلوق اُمڈ آئی

آسٹریلیا کے ساحل پر عجیب و غیر آبی مخلوق نے دیکھنے والوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی آسٹریلیا کے ساحل ہارس شو بے پر ایک خاتون اپنے کتے کے ہمراہ چہل قدمی پر گئی جہاں اس نے ساحل پر دور تک پھیلی دلچسپ مخلوق کو دریافت کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ آبی مخلوق 3 میڑ لمبی تھی جبکہ اس کا سر  شیل نما تھا، خاتون شہری نے ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا اور اپنی حیرانگی کا اظہار کیا۔

اس حوالے سے یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے میرین ایکولوجسٹ ڈاکٹر زو ڈبلڈے نے بتایا کہ یہ مخلوق کچھ اور نہیں بلکہ گوز بارنیکلز ہے جو سمندر میں چٹانوں سے جڑی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ متاثر کن جھرمٹ ممکنہ طور پر اپنے اصل لنگر سے علیحدہ ہوگیا تھا، جسے 'مدر شپ' کا نام دیا گیا ہے اور یہ لہروں سے بہتا ہوا ساحل پر  آپہنچا۔

ڈاکٹر زو ڈبلڈے نے یہ بھی بتایا کہ گوز بارنیکلز عام طور پر آسٹریلیا کے پانیوں میں پائے جاتے ہیں لیکن ان کا اتنی بڑی تعداد میں دیکھا جانا غیر معمولی ہے۔

Card image cap
ایک ماہ تک جنگلات میں گم رہنے والا شخص مشرومز، بیریز اور پانی کے ذریعے زندہ بچنے میں کامیاب

امریکا کے ایک نیشنل پارک میں ایک ماہ تک بھٹکنے والے شخص نے مشروم، بیریز اور پانی کے ذریعے اپنی زندگی کو بچایا اور جب اسے دریافت کیا گیا وہ لگ بھگ مرنے والا تھا۔

اس شخص نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے زندگی کے اس خوفناک تجربے کے بارے میں بتایا۔

رابرٹ شوک جولائی 2024 کے اختتام پر واشنگٹن اسٹیٹ کے North Cascades نیشنل پارک میں گم ہوگئے تھے اور چند ہفتوں تک کوئی بھی انہیں تلاش نہیں کرسکا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ خود کو قریب المرگ تصور کر رہے تھے اور جب انہیں موت کا یقین ہوگیا تو آخری بار مدد کے لیے چلانے کا فیصلہ کیا اور اسی فیصلے نے ان کی زندگی بچائی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس جدوجہد نے ان کی جسمانی عمر میں کئی سال کا اضافہ کر دیا مگر وہ اب خود کو بہتر محسوس کر رہے ہیں۔

رابرٹ شوک کے مطابق وہ 31 جولائی کو نیشنل پارک کے ہینیگن پاس میں پہنچے تھے اور انہوں نے اپنے کتے کے ساتھ 20 میل تک ٹریکنگ کی منصوبہ بندی کی تھی۔

مگر 2021 اور 2022 میں جنگلات میں لگنے والی آگ نے اس ٹریک کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا تھا اور ان کے پاس جو نقشہ تھا وہ پرانا تھا۔

یہی وجہ تھی کہ وہ راستہ بھٹک گئے اور واپس جانا بھی ممکن نہیں رہا۔

ان کے فون کی بیٹری دوسرے دن ڈیڈ ہوگئی جبکہ تیسرے دن انہوں نے اپنے کتے کو گھر کا راستہ تلاش کرنے کے لیے روانہ کیا۔

مقامی حکام نے رابرٹ شوک کی گاڑی کو دیکھا تھا اور پھر ان کے کتے فریڈی کو اسٹیٹ پارک میں دریائے Chiliwack کے قریب دریافت کیا، جس کے بعد ان کی تلاش شروع ہوئی۔

رابرٹ شوک کی والدہ جین تھامسن کے مطابق ان کا بیٹا اپنا بٹوہ گاڑی میں چھوڑ گیا تھا جبکہ گاڑی کا ایک شیشہ آدھا کھلا ہوا تھا۔

انہوں نے اپنے بیٹے کی گمشدگی کو رپورٹ کیا کیونکہ وہ ان سے رابطہ کرنے میں ناکام رہی تھیں۔

رابرٹ شوک کی تلاش کی ابتدائی کوششیں ناکام رہی تھیں مگر ان کی والدہ نے ہمت نہیں ہاری۔

رابرٹ شوک کے مطابق انہوں نے ریچھوں کے خالی کردہ ٹھکانوں پر قبضہ کرلیا تھا اور بیریز کھا کر گزارہ کرنے لگے جبکہ ایک بار ایک بڑا مشروم بھی ملا جس کا ذائقہ پیزے جیسا تھا، جبکہ پانی آسانی سے دستیاب تھا۔

ایک موقع پر انہوں نے ہیلی کاپٹر کو بھی دیکھا اور مدد کے لیے چیخ پکار کی مگر وہ عملے کی توجہ حاصل نہیں کرسکے۔

انہوں نے بتایا کہ اکثر انہیں وقت کا علم نہیں ہوتا تھا اور وہ سوچتے تھے کہ 'میں اسے جلد ختم کرنا چاہتا ہوں'۔

30 اگست کو وہ دریا کے کنارے پر موجود تھے اور انہیں لگا کہ یہ ان کی آخری رات ثابت ہوگی۔

اس موقع پر انہوں نے آخری بار مدد کے لیے چیخنے کا فیصلہ کیا اور خوش قسمتی سے وہاں قریب پیسیفک نارتھ ویسٹ ٹریل ایسوسی ایشن کا کیمپ موجود تھا۔

ایسوسی ایشن کے اراکین کیمپ میں واپس لوٹ رہے تھے جب انہوں نے رابرٹ شوک کی آواز سنی اور انہیں دریا کے کنارے میں عریاں حالت میں دریافت کیا۔

ایک فرد نے رابرٹ شوک کو کپڑے دیے مگر ان کی حالت اچھی نہیں تھی۔

ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ کے مطابق زندگی کو اس طرح کے مشکل حالات میں برقرار رکھنے کی جدوجہد نے رابرٹ شوک کو جسمانی طور پر بہت زیادہ متاثر کیا تھا۔

انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایک اسپتال منتقل کیا گیا اور چند دن تک انجیکشن کے ذریعے غذا فراہم کی گئی۔

بتدریج وہ اپنی والدہ سے بات کرنے لگے اور حالت بہتر ہونے کے بعد انہیں اسپتال سے جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد وہ اوہائیو چلے گئے۔

اب بھی ان کے جوڑوں میں تکلیف ہوتی ہے مگر وہ خود کو بہتر محسوس کرتے ہیں اور انہوں نے بتایا کہ اس جدوجہد سے ان کی جسمانی عمر میں جو اضافہ ہوا، وہ اسے ریکور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

Card image cap
باپ کے قاتل کو پکڑنے کیلئے خاتون پولیس افسر بن گئیں، 25 سال بعد مجرم گرفتار

برازیل کے ایک خاندان کو 25 سال بعد اپنے صبر کا پھل مل گیا جب ان کے گھر کے سربراہ کا قاتل دو دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد پکڑا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون گیسلین سلوا ڈی ڈیوس والد کے قاتل کو پکڑنے کے لیے پولیس افسر بنیں اور 25 سال بعد بلآخر مجرم کو پکڑ لیا۔

گیسلین سلوا نے اپنی زندگی والد کے قاتل کو پکڑنے کے لیے وقف کردی تھی۔

خاتون کے والد کو 16 فروری 1999 کو صرف 150 برازیلین رئیل قرض کے معاملے پر گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا جب کہ واقعے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگیا تھا۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ ملزم کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری ہوئے تھے مگر وہ کبھی گرفتار نہیں ہوسکاپھر  آخر کار جیووالڈو کی بیٹی نے اسے پکڑنے کے لیے پولیس افسر بننے کا فیصلہ کیا۔

جیو والڈو کی بیٹی گیسلین باپ کی موت کے وقت صرف 9 سال کی تھی، اس نے تعلیم حاصل کی اور پولیس فورس جوائن کرکے والد کے قاتل کو گرفتار کرلیا۔


ایبٹ آباد میں چیتے نے شہریوں پر حملہ کردیا

ایبٹ آباد میں چیتے نے حملہ کرکے تین افراد کو شدید زخمی کردیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ایبٹ آباد کے تھانہ بکوٹ کی حدود بیروٹ میں چیتے کے حملے کے نتیجے میں 3 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ چیتے کے حملے سے ایک خاتون سمیت 2 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ حملے کے دوران شور شرابے پر لوگ جمع ہوئے اور چیتے پر پتھراؤ کیا جس کے باعث چیتا زخمی ہوگیا جسے مقامی افراد نے باندھ دیا۔

بعدازاں پولیس اور وائلڈ لائف کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی ایبٹ آباد میں 6 چیتوں کو مارا گیا تھا، چیتے کی نایاب نسل اب گلیات میں ناپید ہوگئی ہے۔

 یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایبٹ آباد کے علاقے ایوبیہ میں چیتے کے حملے سے بزرگ شہری زخمی ہوگیا تھا۔

سرکل بکوٹ  کے علاقے یو سی پلک کے گاوں ملکوٹ میں چیتے نے دن کے وقت بزرگ  شخص پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 55 سالہ رحیم داد شدید زخمی ہوگئے تھے تاہم موقع پر ہی موجود مقامی نوجوان نے بزرگ کی جان بچائی اور اسے طبی امداد کے لیے فوری طور پر سول اسپتال مری منتقل کردیا تھا۔

ایوبیہ ہی کے مقامی نوجوان نے بزرگ شہری کو بچانے کے بعد دیگر مقامی دوستوں کی مدد سے چیتے کو مار دیا تھا۔

کارٹون نیٹ ورک بند ہورہا ہے؟ ہیش ٹیگ ’RIP‘ کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے؟

کارٹون نیٹ ورک جو ایک عرصے تک بچوں کی پہلی پسند رہا اس کے بند ہونے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں زیرگردش ہیں۔

ایکس پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کارٹون نیٹ ورک چینل بند ہو رہا ہے جبکہ اس پوسٹ کے ساتھ استعمال ہونے والا ہیش ٹیگ بھی وائرل ہو رہا ہے، کئی صارفین جن کا بچپن یہ چینل دیکھتے گزرا ہے وہ اس پوسٹ کو شیئر کرکے مایوسی کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں۔

کارٹون نیٹ ورک چینل اس طرح کی خبریں سامنے آنے کے بعد پہلے بھی یہ واضح کرچکا ہے کہ چینل بند نہیں ہوگا اور اس حوالے سے تمام دعوے غلط ہیں، تاہم اس بار شیئر کی گئی پوسٹ نے صارفین کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔

تاہم ہیش ٹیگ RIPCartoonNetwork کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے، اس کی حیقیت کچھ اور ہے، دراصل کارٹون نیٹ ورک بند نہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی یہ چینل ختم ہوا ہے۔

ہیش ٹیگ RIPCartoonNetwork کو شیئر کرنے کا رجحان صارفین نے ایک دوسرے کو متحرک دیکھ کر اپنا لیا ہے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ نیٹ ورک کے ساتھ مسائل موجود ہیں۔

ڈسکوری کے ساتھ انضمام کے بعد سے یہ اور وارنر کی دیگر پراپرٹیز عام طور پر برے دور سے گزر رہی ہیں، سی ای او ڈیوڈ زسلاف مسلسل ایسے فیصلے کر رہے ہیں جسے ناظرین کی جانب سے پذیرائی نہیں مل رہی۔

کارٹون نیٹ ورک گروپ کی ساکھ بھی اس وقت متاثر ہو رہی ہے لیکن ان سب کے باوجود امکان ہے کہ کارٹون نیٹ ورک کہیں نہیں جا رہا ہے جبکہ نئے پروگرامنگ پر بھی کام جاری ہے۔

کارٹون نیٹ ورک کو کووڈ 19 اور انضمام کے بعد کٹوتی کا جھٹکہ لگا ہے جس نے وارنر برادرز ڈسکوری ڈویژن کو متاثر کیا تھا اور چینل کے بند کرنے کی افواہیں زور پکڑ گئی تھیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کا دعویٰ وائرل ہورہا ہے جس کارٹون نیٹ ورک بند ہونے کی اطلاع دی گئی بلکہ پہلے بھی اس طرح کی کئی خبریں وائرل ہو چکی ہیں۔

ٹک ٹاک پر پابندی اور امریکی سیاست پر یہودی لابی کی مضبوط گرفت

عمومی طور پر امریکی قانون سازی کے دو اہم دھڑوں، نیلے (ڈیموکریٹکس) اور سرخ (ریپبلکن) کے درمیان اتفاقِ رائے نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ بدنامِ زمانہ ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کا بل امریکی ایوانِ نمائندگان سے باآسانی منظور ہونا حیران کُن تھا۔ حمایت میں 352 اور 65 مخالف ووٹوں کے ساتھ اس بل کو دوطرفہ حمایت حاصل رہی جبکہ امریکا کے اہم مسائل (جیسے سستی صحت کی سہولیات کی فراہمی، طلبہ کے قرضوں کی معافی یا یوکرین کی نہ ختم ہونے والی جنگ میں فنڈنگ وغیرہ) کو بہت کم ایسی توجہ حاصل ہوتی ہے۔

بل میں ٹک ٹاک کے مالکان بائی ٹیڈنس کو ستمبر تک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹاک ٹاک فروخت کرنے کا کہا گیا ہے ورنہ اسے امریکا میں پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بل پیش کرنے والوں نے اس کا جواز بتایا کہ چینی حکومت امریکا میں ٹک ٹاک کے تقریباً 17 کروڑ صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرسکتی ہے اور الگورتھم کو اپنے حق میں ’تبدیل‘ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔ یوں وہ اس مواد کو کنٹرول کرتے ہیں جو امریکی ٹک ٹاک صارفین دیکھتے ہیں۔ نینسی پلوسی اور دیگر امریکی قانون سازوں نے دعویٰ کیا کہ یہ قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے جو کسی صورت قابلِ برداشت نہیں۔