شہدادکوٹ: سندھ کے شہر کشمور میں ڈاکوؤں نے محکمہ زراعت کے فیلڈ اسسٹنٹ عبدالخالق مگسی کو اغوا کر لیا۔

مغوی عبدالخالق مگسی کے چچا زاد بھائی عبدالرزاق مگسی نھے اپنے بیان میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکوؤں نے اہلخانہ کو فون کر کے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان مانگا ہے۔

عبدالرزاق مگسی نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے عبدالخالق مگسی کے موبائل سے کال کر کے ہم سے بات کی، وہ 2 روز قبل جرگے میں شرکت کا کہہ کر گھر سے کشمور کی جانب نکلے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ زراعت کے فیلڈ اسسٹنٹ 22 ستمبر سے لاپتا ہیں، ڈاکوؤں نے تاوان کی رقم لے کر کشمور کے علاقے کرم پور پہنچنے کیلیے کہا ہے۔

ورثا نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکوؤں کو تاوان نہیں دے سکتے پولیس مغوی کو بازیاب کروائے، تھانہ اے سیکشن پولیس کو اطلاع دی لیکن وہ کسی قسم کی مدد نہیں کر رہی، ایس ایس پی مغوی عبدالخالق مگسی کو بازیاب کروائیں۔

چند روز قبل کندھ کوٹ پولیس نے بڈانی تھانے کی حدود سے 37 افراد کو اغوا ہونے سے بچایا تھا جنہیں مزدوری کا جھانسہ دے کر سندھ کے ضلع کشمور کے کچے کے علاقے میں بلایا گیا تھا۔

پولیس نے بروقت اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے تمام افراد کو کچے کی طرف جانے سے روک دیا تھا اور تمام افراد باحفاظت کو ایس ایس پی آفس کندھ کوٹ منتقل کر دیا گیا تھا۔

اغوا سے بچ جانے والے افراد میں 10 خواتین اور 5 بچے بھی شامل تھے۔

Card image cap
’لبنان میں دہشت گرد حملے اسرائیلی مہم جوئی کا ثبوت ہے‘

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ لبنان میں دہشت گرد حملے اسرائیلی مہم جوئی کا ثبوت ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ لبنان میں اسرائیلی دہشت گرد حملے خطے میں خطرناک مہم جوئی کا مظہر ہیں جس سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان لبنان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے حمایت جاری رکھے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اسرائیل کو عالمی دہشت گردی سے روکے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا محاسبہ کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

یہ پڑھیں: اسرائیل نے لبنان میں پیجر دھماکوں سے قبل امریکا کو کیا بتایا؟

واضح رہے کہ لبنانی وزارت صحت کے مطابق لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 37 ہوگئی ہے جبکہ حملوں میں زخمی ہونے والے 287 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے ٹھوس مؤقف اختیار کرے، یہ معاملہ صرف لبنان کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے 2010 سے حزب اللہ کی جیومیپنگ کررکھی ہے، الجزیرہ

لبنانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ خود مختاری، سلامتی پر حملہ خطرناک ہے جو وسیع جنگ کا اشارہ ہے۔

علاوہ ازیں دھماکوں کے بعد لبنان میں مسافروں کے طیاروں میں پیجرز اور واکی ٹاکی لے جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

Card image cap
14 سالہ بچی سے 4 ملزمان کی مبینہ زیادتی

نوشہروفیروز: نیو جتوئی میں 14 سال کی بچی سے 4 ملزمان کی مبینہ زیادتی کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے، لڑکی کو میڈیکل کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ 14 سالہ بچی کو میڈیکل کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، مقدمے میں پٹھان کھوسو، ساجن کھوسو سمیت 2 نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایس ایچ او نیو جتوئی کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر 14 سالہ لڑکی سے زیادتی کے مرتکب ملزمان فرار ہوگئے ہیں جلد سلاخوں کے پیچھے ہونگے۔

حال ہی میں گوجرانوالہ میں بھی اسکول کی طالبات سے مبینہ زیادتی کے الزام میں ٹیچر کے شوہر کو گرفتار کیا گیا تھا، جس نے کم عمر بچیوں کو درندگی کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم عمران سلیم کے موبائل فون میں طالبات کی نازیبا ویڈیوز موجود تھیں جن کی بنیاد پر وہ طالبات کو بلیک میل کرتا تھا۔

ملزم کالونی کے سرکاری اسکول میں کینٹین چلاتا تھا اور کئی طالبات کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، متاثرہ طالبات کے والدین کی مدعیت میں ملزم کے خلاف 5 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

Card image cap
انسانی اسمگلنگ، ویزا فراڈ میں ملوث 5 ملزمان گرفتار

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) مئ انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث 5 خطرناک ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایف آئی اے گوجرانوالہ زون نے 5 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا جن کی شناخت منور اقبال، عمران خان، سعید، خالد خان اور صابر علی کے نام سے ہوئی۔

ملزمان کو گجرات اور گوجرانوالہ کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا جو انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث ہیں، ملزم عمران خان نے شہری کے بیٹے اور بھانجے کو اٹلی بھیجنے کیلیے 61 لاکھ روپے لیے اور متاثرین کو اٹلی کے بجائے دھوکا دہی سے لیبیا بھجوا کر روپوش ہوگئے۔

ترجمان نے بتایا کہ ملزم صابر علی نے شہری کو اٹلی بھیجنے کا جھانسہ دے کر 23 لاکھ روپے جبکہ ملزم منور اقبال نے شہری کو یونان بھجوانے کا جھانسہ دے کر 1 لاکھ 60 ہزار روپے۔ ملزم سعید نے دھوکا دہی سے شہری کو ترکی بھیجنے کیلیے 2 لاکھ روپے وصول کیے، ملزم خالد نے دبئی بھیجنے کا جھانسہ دے کر 2 لاکھ 80 ہزار روپے بٹورے۔

ایف آئی اے بتایا کہ گرفتار ملزمان پیسے وصول کرنے کے بعد روپوش ہوگئے تھے، ان کے دیگرساتھیوں کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، شہریوں سے گزارش ہے ذاتی دستاویزات کسی غیر متعلقہ شخص کو نہ دیں، ویزا حصول کیلیے ہمیشہ متعلقہ ملک کی ایمبیسی سے رابطہ کریں۔

انسانی اسمگلنگ اور ہیومن ٹریفکنگ میں کیا فرق ہے؟

اکثر اوقات لوگ انسانی اسمگلنگ اور انسانی ٹریفکنگ میں الجھ جاتے ہیں، اور ان دونوں میں فرق نہیں کر پاتے۔

امریکی ادارے آئی سی ای کے مطابق ہیومن اسمگلنگ اور ہیومن ٹریفکنگ دو ایسے جرائم ہیں جو بہت مختلف ہیں، اور ان دونوں کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔

ہیومن ٹریفکنگ استحصال کی وہ شکل ہے جس میں مردوں، عورتوں یا بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے، یا تجارتی سطح پر جنسی کاروبار میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ہیومن اسمگلنگ وہ جرم ہے جس میں ایک ایسے شخص کو سروس فراہم کی جاتی ہے، جو رضاکارانہ طور پر کسی غیر ملک میں غیر قانونی داخلہ حاصل کرنا چاہتا ہے، اس سروس میں عام طور پر ٹرانسپورٹیشن (نقل و حمل) یا جعلی دستاویزات شامل ہوتی ہیں۔

یہ ممکن ہے کہ جرم تو انسانی اسمگلنگ سے شروع ہو، لیکن جلد ہی یہ انسانی ٹریفکنگ میں بدل جائے۔ امریکی ادارے کے مطابق انسانی ٹریفکنگ جن کاروباری مراکز سے کی جاتی ہے عام طور سے ان میں ماڈلنگ اور ٹریول ایجنسیاں، روزگار دلانے والی کمپنیاں، بچوں کی دیکھ بھال اور بین الاقوامی میچ میکنگ سروسز اور مساج پارلر شامل ہیں۔

اس میں ملازمتیں فراہم کرنے والی یا طلبہ کی وہ ریکروٹمنٹ ایجنسیاں بھی شامل ہیں جن کے پاس لائسنس نہیں ہوتا، جو رجسٹرڈ نہیں ہوتیں، یا وہ لیبر قوانین کی خلاف ورزیاں کرتی ہیں۔

ٹریفکنگ میں ملوث گروہ کا لین دین ہمیشہ مشکوک انداز میں ہوا کرتا ہے، یہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے بیرون ملک رقوم کی منتقلی کرتے ہیں، یہ ٹرانزکشن تواتر کے ساتھ ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے کاروبار کا پتا نہیں چل رہا ہوتا۔

ان ٹرانزیکشنز میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ کوئی کاروباری کسٹمر ہے جو انفرادی طور پر کسی کو رہائش/قیام فراہم کرنے، گاڑیوں کے کرائے باقاعدگی سے بھرنے، بڑی مقدار میں کھانے پینے کی اشیا خریدنے، اور ٹریفکنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے فارمیسیوں سے ادویات وغیرہ کی خریداری پر رقوم خرچ کر رہا ہے، ادارے اسی قسم کی مشکوک ٹرانزکشنز کے ذریعے ایسے گروہوں کو پکڑنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

ہیومن ٹریفکنگ میں ایسے کاروباری مالکان بھی ملوث ہو سکتے ہیں جو تنخواہوں سے جڑے اخراجات کا ریکارڈ نہیں بناتے جیسا کہ تنخواہ، پیرول ٹیکس، سوشل سیکیورٹی وغیرہ۔ دیکھا جائے تو ان کا کاروباری ماڈل، بیان کردہ آپریشنز اور افرادی قوت کا سائز جتنا بڑا ہوتا ہے، اس کے مقابلے میں ان کے اخراجات بہت کم ہوتے ہیں۔

ایسے ممالک انسانی ٹریفکنگ کے خطرے سے زیادہ دو چار ہوتے ہیں جہاں سے باقاعدگی کے ساتھ دوسرے ملک وائر ٹرانسفر (بینک اکاؤنٹ سے الیکٹرانکلی رقوم کی منتقلی) جاری رہتا ہے اور یہ پتا نہیں چلتا کہ کاروبار کیا ہے، یا یہ کہ قانونی مقصد کیا ہے۔ یہ بھی پتا نہیں چلتا کہ دونوں اکاؤنٹس میں رشتہ کیا ہے۔

جہاں تارکین وطن کی آبادیاں زیادہ ہوں، ایسے ممالک سے ایسی رقوم کی آمد جو ترسیلات زیر (remittance) کے عام انداز سے مطابقت نہیں رکھتی، جیسا کہ جب ترسیلات زر بھیجی جاتی ہیں تو رقم وصول کرنے والوں کی لوکیشن کا پتا ہوتا ہے۔


بھیک منگوانے والوں کی اب ضمانت بھی نہیں ہو سکے گی، قانون مزید سخت

لاہور: بھیک منگوانے والوں کی اب ضمانت بھی نہیں ہو سکے گی، اس سلسلے میں قانون کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے، پنجاب حکومت نے بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب کابینہ نے انسداد گداگری کے پنجاب آرڈیننس 1958 میں اہم ترامیم منظور کر لیں، جس کے بعد اب بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم بن گیا ہے۔

ترامیم کے مطابق ایک شخص سے بھیک منگوانے والے کو 3 سال قید اور ایک سے 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔

ایک سے زائد لوگوں سے بھیک منگوانے والے کو 3 سے 5 سال قید کی سزا ہوگی، بچوں سے بھیک منگوانے والے مافیا چیف کو 5 سے 7 سال قید اور 5 سے 7 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 1 سال قید کی سزا ہوگی۔

معذور کر کے بھیک منگوانے والے کو 7 سے 10 سال قید اور 10 سے 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، اور جرمانے کی عدم ادائیگی پر مافیا لیڈر کو مزید 2 سال قید کی سزا ہوگی۔

رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوؤں کا بڑا حملہ، 16 پولیس اہلکار شہید

پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے پولیس پر حملہ کر کے 16 اہلکاروں کو شہید اور 5 کو زخمی کر دیا۔

ڈاکوؤں نے ماچھکہ میں پولیس کی 2 گاڑیوں پر اُس وقت راکٹوں سے حملہ کیا جب وہ بارش کے پانی میں پھنس گئی تھیں۔ حملے کے وقت گاڑیوں میں 20 کے قریب اہلکار موجود تھے۔

حملے کے بعد ضلع بھر سے پولیس کی نفری اور ریسکیو گاڑیاں کچے کی طرف روانہ کر دی گئیں جبکہ حکام نے ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ رحیم یار خان روانہ ہوگئے، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور سینئر افسران بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ کچے کے علاقے میں پولیس گاڑیوں پر راکٹ لانچر سے حملہ کیا گیا، جس میں اب تک 9 پولیس اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ بیشتر اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حملے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دکھ کا اظہار کیا اور لاپتا اہلکاروں کو بازیاب کروانے کیلیے آپریشن کرنے کا حکم دے دیا۔

مریم نواز نے آئی جی پولیس سے فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے پولیس قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔

صدر مملکت نے کچے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔