اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں 5 اور شمالی غزہ میں 3 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کردیا۔
اسرائیلی
میڈیا کے مطابق جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جھڑپوں میں 5 اسرائیلی
فوجی ہلاک اور 19 زخمی ہوئے جن کا تعلق 8 آمررڈ بریگیڈ کے 89 بٹالین سے
تھا۔
ہلاک فوجی اہلکاروں میں ایک ریزرو میجر، ایک ریزرو کیپٹن، 2 ریزرو وارنٹ آفیسر اور ایک ریزرو ماسٹر سارجنٹ شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجی اہلکار ایک عمارت میں رسد کے لیے جمع تھے کہ اس دوران حزب اللہ نے عمارت پر راکٹوں سے حملہ کردیا۔
دوسری جانب شمالی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں سے جنگ میں بھی 3 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں ایک اسرائیلی ٹینک کو نشانہ بنایا جس سے ٹینک میں موجود 3 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک فوجیوں میں ایک کیپٹن اور 2 سارجنٹ شامل ہیں جن کا تعلق 196 آرمرڈ بٹالین سے تھا۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے 3 مقامی کمانڈرز اور 70 کارکنوں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران لبنان پر جاری شدید بمباری کے دوران حزب اللہ کے 3کمانڈرزکو شہید کردیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق بمباری کے دوران شہید ہونیوالے کمانڈرز جنوبی لبنان کے علاقوں میں تعینات تھے، تینوں کمانڈرز اسرائیلی شہریوں پر متعدد راکٹ اور میزائل حملوں کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ 2 روز میں جنوبی لبنان میں فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں میں حزب اللہ کے تقریباً 70 کارکن شہید کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے تاہم حزب اللہ نے اپنے کمانڈرز کی شہادت پر فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں لبنان میں حزب اللہ کے کئی سینئر کمانڈرز اور اہلکاروں کو شہید کردیا ہے جن میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور قائم مقام سربراہ ہاشم صفی الدین بھی شامل ہیں۔
بیروت: لبنان کی تحریک مزاحمت حزب اللہ نے اپنے سینئر رہنما ہاشم صفی الدین کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق کردی۔
حزب اللہ کے مطابق ہاشم صفی الدین اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے تھے، انہیں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ان کا جانشین سمجھا جارہا تھا۔
گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے قائم مقام سربراہ ہاشم صفی الدین کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ہاشم صفی الدین کو تین ہفتے پہلے بیروت پر حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
غیر ملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کے کزن تھے۔
یہ پہلا موقع تھا جب اسرائیل نے سابق سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کے بعد حزب اللہ کے اعلیٰ ترین سیاسی عہدیدار کے ہاشم صفی الدین کے قتل کی تصدیق کی۔تل ابیب: اسرائیلی رکن پارلیمنٹ عفر کاسف نے یونیورسٹی پروفیسر کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا مشورہ دینے پر انہیں برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عفر کاسف نے فلسطینیوں کے قتل عام کے
مذمت کی اور کہا کہ تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسرعزی رابی نے اسرائیلی
حکومت کو مشورہ دیا کہ فلسطینیوں کو بھوک یا نسل کشی سےختم کریں۔
عفر کاسف نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ جنگی جرائم پراکسانے والے اسرائیلی پروفیسرزکوبرطرف کیاجائے، پروفیسر عزی رابی جیسےافرادکو اسرائیلی حکومت سزادے۔
واضح رہے کہ عفر کاسف کا تعلق اسرائیل کی بائیں بازو کی عرب نژاد اکثریت رکھنے والی جماعت سے ہے اور وہ اکثر فلسطین کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔
عفر کاسف نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے
خلاف جنوبی افریقا کی جانب سے جرائم کی عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف
مقدمے کی پٹیشن پر بھی دستخط کیے تھے۔
خلیج بنگال میں بننے والا سمندری طوفان دانا بھارت پر اثر انداز ہونا شروع ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بنگال اور اڑیسہ میں سمندری طوفان دانا کی وجہ سے ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے، طوفان کے خدشے کے پیش نظر 10 لاکھ کے قریب افراد نقل مکانی کررہے ہیں جب کہ تمام تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور 200 کے قریب ٹرینوں کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔
بھارتی محکمہ موسمیات کا بتانا ہے کہ مشرق وسطیٰ خلیج بنگال پر ہوا کا دباؤ 6 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے جو بدھ تک طوفان کی شکل اختیار کر جائے گا۔
محکمہ
موسمیات کے مطابق یہ طوفان 24 اکتوبر کی رات اور 25 اکتوبر کی صبح 100یا
110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمالی اڑیسہ اور مغربی بنگال کے ساحلوں
سے ٹکرائے گا۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اس دوران طوفانی ہوائیں 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی جب کہ شدید بارشیں بھی متوقع ہیں۔
اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ایرانی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لیے معلوما ت جمع کرنے والے جاسوسی نیٹ ورک کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی شن بیت اور پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تحقیقات کے بعد شمالی اسرائیل، بشمول ساحلی شہر حیفا سے 7 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ملزمان نے اسرائیلی فوجی اڈوں، توانائی کے انفراسٹرکچر اور بندرگاہوں سے متعلق خفیہ معلومات جمع کیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل کے خلاف ہونے والی اب تک کی سب سے سنگین نوعیت کی جاسوسی کارروائی ہے۔ جبکہ شن بیت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اس نیٹ ورک کی سرگرمیوں سے ریاست کے تحفظ کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تمام گرفتار افراد اسرائیلی
شہریت رکھنے والے یہودی ہیں جن میں دو افراد 18 سال سے کم عمر ہیں۔ گرفتار
افراد میں سے ایک اسرائیلی فوج کا سابق اہلکار ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنس کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی اداروں کے بیان کے مطابق ملزمان کو ایران کی انٹیلیجنس سروس کے دو ایجنٹوں نے خفیہ معلومات جمع کرنے کے احکامات دیے تھے، ان کے اہداف میں شمالی قصبے حدیرہ کا پاور پلانٹ، فضائی اور بحری فوج کے اڈے، آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام اور مختلف بندرگاہیں شامل تھیں۔
اسرائیلی میڈیا کے
مطابق گرفتار افراد پر اسرائیلی فوج کی نیواتم اور رمات ڈیوڈ بیس کی جاسوسی
کا الزام ہے، یہ دونوں فوجی اڈے ایران اور حزب اللہ کا حملوں کا نشانہ بن
چکے ہیں۔
ملزمان نے جاسوسی کے بدلےلاکھوں ڈالر وصول کیے جس میں سے کچھ رقم کرپٹو کرنسی کے ذریعے منتقل کی گئی۔
شن بیت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران بڑی تعداد میں ایسا مواد برآمد ہوا جو ایرانی ایجنٹوں کو فراہم کیا گیا تھا۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے مالی لالچ میں آکر ایران کے لیے جاسوسی کی۔
خیال رہے کہ ستمبر میں اسرائیل نے ایک اسرائیلی شہری کو گرفتار کیا تھا جس پر ایران کی جانب سے تیار کی گئی قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا شبہ تھا، اس سازش کے اہداف میں وزیر اعظم سمیت نمایاں شخصیات شامل تھیں۔
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیلی حملے میں یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق بیروت سے جاری بیان میں غزہ میں حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے تصدیق کی ہے کہ یحییٰ سنوار اسرائیلی فورسز سے بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش فرما گئے ہیں۔
خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے فلسطینی مزاحمتی تحریک نے مزید جوش پکڑلیا ہے، یحییٰ سنوار کی شہادت غاصب اسرائیل کے لیے تباہی کا پیغام ثابت ہوگی۔
غزہ میں حماس کے نائب سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار شہادت کے عظیم مقام پر فائز ہوئے، وہ اپنی آخری سانس تک قابض فوج کے سامنے ڈٹے رہے اور دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، یحییٰ سنوار ہمارے عظیم شہدا اور قائدین کے قافلے کا تسلسل تھے، جنہوں نے اپنی زندگی قوم کے لیے قربان کر دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار نے جیل کی قید میں بھی دشمن کو شکست دی اور رہائی کے بعد اپنی جدوجہد جاری رکھی، یہاں تک کہ انہیں شہادت کا اعلیٰ مقام نصیب ہوا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے غزہ میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار بھی موجود تھے۔
بعد ازاں اسرائیلی وزیر خارجہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ رفح میں عمارت پر کیے جانے والے حملے میں حماس سربراہ یحییٰ السنوار کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی یحییٰ سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کا آغاز قرار دیا۔
19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں آنکھ کھولنے والے یحییٰ ابراہیم حسن السنوار نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے اسکول میں ہی حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے 5 سال تک یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور پھر کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی رہے۔
یحییٰ سنوار کی شادی میں تاخیر کی بڑی وجہ ان کی مسلح جدوجہد اور طویل گرفتاری رہی اور پھر 2011 میں شالت (اسرائیلی فوجی) کی رہائی کی ڈیل کے تحت اسرائیلی جیل سے رہائی پانے کے بعد غزہ کی ایک مسجد میں ان کے نکاح کی تقریب منعقد ہوئی اور پھر یحییٰ کا شمار حماس کی مزاحمتی تنظیم کے سرکردہ رہنماؤں میں ہونے لگا۔
یحییٰ سنوار کو حماس کے سیاسی ونگ اور عزالدین القسام بریگیڈ کی لیڈرشپ کے درمیان روابط قائم رکھنے کا ٹاسک دیا گیا اور پھر 2014 میں اسرائیلی جارحیت کے اختتام پر انہوں نے حماس کے فیلڈ کمانڈرز کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے تحقیقات کروائیں جس کے نتیجے میں حماس کے کئی بڑے رہنماؤں کو عہدوں سے بھی ہٹایا گیا۔
ستمبر 2015 میں امریکا نے القسام بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد الضیف اور سیاسی ونگ کے رہنما راہی مشتہا سمیت یحییٰ سنوارکا نام بین الاقوامی دہشتگردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا۔
13 فروری 2017 کو یحییٰ سنوار اسماعیل ہنیہ کی جگہ غزہ پٹی میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ منتخب ہوئے اور انہوں نے خلیل الحیہ کو اپنا نائب مقرر کیا اور پھر یحییٰ سنوار کو پارٹی انتخابات کے ذریعے غزہ پٹی میں حماس کا سربراہ مقرر کر دیا گیا اور اسماعیل ہنیہ کو خالد مشعل کا جانشین بنا دیا گیا۔
برطانوی اخبار دی گارجین کی 2017 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یحییٰ سنوار کے حماس میں آنے سے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے سیاسی اور عسکری ونگ میں اندرونی رسہ کشی ختم ہوگئی اور حماس کی پالیسی کو غزہ کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ سے وضع کیا گیا۔
مئی 2018 میں یحییٰ سنوار نے الجزیرہ پر آکر غیر متوقع اعلان کر دیا کہ حماس پرامن عوامی مزاحمت کی پالیسی اپنائے گی جس کا مقصد ممکنہ طور پر حماس پر بہت سے مملک کی جانب سے لگا دہشتگرد تنظیم کا ٹیگ اتارنا اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنا تھا، اس اعلان سے ایک ہفتہ قبل یحیٰ سنوار نے غزہ کے شہریوں سے کہا تھا کہ اسرائیلی زنجیریں توڑ دیں، ہم دب کر مرنے سے شہید ہونے کو ترجیح دیں گے، ہم مرنے کے لیے تیار ہیں اور ہزاروں لوگ ہمارے ساتھ مریں گے۔
مارچ 2021 میں یحیٰ سنوار دوسری مدت کے لیے غزہ میں حماس کے سربراہ منتخب ہوئے اور انہیں غزہ کا ڈی فیکٹو حکمران تصور کیا جانے لگا اور انہیں حماس میں اسماعیل ہنیہ کے بعد دوسرا طاقتور ترین شخص مانا جانے لگا۔
مئی 2021 میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے خان یونس میں یحیٰ اسنوارکے گھر پر بمباری کی گئی تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور پھر حملے کے اگلے ہفتے یحیٰ اسنوارکئی بار عوام میں دیکھے گئے اور پھر 27 مئی 2021 کو انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینتز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے قدموں پر چل کر اپنے گھر جاؤں گا، تمھارے پاس مجھے قتل کرنے کے لیے 60 منٹ ہیں اور پھر وہ اگلے ایک گھنٹے غزہ کی گلیوں میں گھومتے رہے اور سیلفیاں لیتے رہے۔
غزہ میں جاری حالیہ جنگ کے ابتدائی تین ہفتوں کے بعد یحیٰ سنوار نے اسرائیل کو پیشکش کی تھی کہ یرغمال بنائےگئے تمام اسرائیلیوں کے بدلے قیدی بنائےگئے تمام فلسطینیوں کو رہا کر دیا جائے لیکن اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے حماس کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے زمینی کارروائی کا فیصلہ کیا جس کا نقصان انہیں مزید اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت اور فوجی گاڑیوں کی تباہی کی صورت میں برداشت کرنا پڑا۔
یحییٰ سنوار کو ایرانی دارالحکومت تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اگست میں حماس کا سربراہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیل نے انتہائی مطلوب ترین شخص اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس
کے سربراہ یحییٰ السنوار کو ایک غیر متوقع آپریشن کے دوران شہید کرنے کا
دعویٰ کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل یحییٰ السنوار کو 7 اکتوبر 2023 پر اسرائیل میں ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھتا ہے اور وہ گزشتہ ایک سال سے ان کی تلاش میں کئی آپریشن بھی کر چکا لیکن ہر بار یحییٰ سنوار بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق ایک موقع پر تو اسرائیلی فوج یحییٰ السنوار کے اس قدر قریب پہنچ چکی تھی کہ جب صیہونی فورسز سرنگ میں پہنچیں تو سنوار کی کافی بھی گرم تھی اور وہ اس قدر جلدی میں فرار ہوئے کہ 10 لاکھ ڈالرز چھوڑ کر چلے گئے۔
اس کے علاوہ اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ انٹیلی جنس ٹیموں نے بھی یحییٰ السنوار کا پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن یحییٰ السنوار نے موبائل فون کا استعمال چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی اور اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے علاقے میں واقع یحییٰ سنوار کے گھر بھی چھاپہ مارا تاہم وہ موجود نہیں تھے۔
میڈیا
رپورٹس کے مطابق تاہم 16 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز جب رفح کے علاقے میں
آپریشن کر رہی تھیں تو اس وقت ان پر ایک عمارت سے فائرنگ کی جس کے جواب میں
صیہونی فورسز نے ٹینک سے اس عمارت پر فائرنگ اور بمباری کی اور جب عمارت
کا جائزہ لینے کے لیے ڈرون کیمرا اندر بھیجا تو ایک شخص تباہ حال عمارت میں
زخمی حالت میں صوفے پر بیٹھا تھا۔
اسرائیلی فوج کے
ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران حماس کے 3 کمانڈرز مارے گئے جن میں سے ایک
کے بارے میں گمان ہوا کہ وہ یحییٰ سنوار ہیں تاہم اس بات کی تصدیق نہ ہو
سکی۔
معاملے کے بارے میں معلومات رکھنے والے امریکی حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے لاش کو تحویل میں لیکر دانتوں کے ریکارڈ اور دیگر بائیو میٹرک معلومات کے ذریعے تصدیق کی کہ حملے میں مارے گئے افراد میں یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ یحییٰ السنوار آپریشن کے وقت شمال کی جانب فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، ان کے قبضے سے ایک گن اور 10 ہزار امریکی ڈالر بھی برآمد ہوئے۔